Sponsor a Child
News & Event
71वें गणतंत्र दिवस के मौके पर दारुल उलूम फ़ैज़ मोहम्मदी हथियागढ़ लक्ष्मीपुर महराजगंज में झंडारोहण करते हुए दारुल उलूम के संस्थापक क़ारी मोहम्मद तैय्यब क़ासमी, प्रधानाचार्य मौलाना मोहिउद्दीन क़ासमी नदवी। दारुल उलूम के छात्रों ने राष्ट्रगान पढ़ा और तिरंगे को सलामी दी। इस मौके पर सभी टीचर्स व अभिभावकगण मौजूद रहे।
دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڈھ میں تکمیل حفظ قرآن کی تقریب کا انعقاد
اس تقریب کے موقع پر دارالعلوم کے مہتمم مولانا محی الدین قا سمی ندوی نے قرآن کی عظمت اور اسکی فضیلت پر پر مغز خطاب کیا ، انہو ں نے کہا کہ: اللہ کی ذات سب سے بڑی ہے، اس لئے اس کا کلا م بھی سب سے اعلیٰ وارفع ہے، دنیا میں اس کلام سے بڑھ کر جادو اثر ، پر سوز ، شیریں اور سہل کلام یقینا ناپید ونایاب ہے ،خداوندقدوس کلام اس قدر فائق وممتاز ہے،کہ روئے زمین پر کوئی کلام اس کا ہم پلہ نہیں ہوسکتا، اس کے کلام کا کسی بندے کے سینے میں آجانا کسی عظیم سعادت سے کم نہیں ہے۔
مقرر خصوصی مفتی سمیع الدین قاسمی نے اپنے بیان میں کہا :اس کتاب کی تاثیر ہے کہ وہ دلو ں کو اپنا بنا لیتی ہے ، اس لئے اس سے رشتہ مضبوط کرنا چاہئے، کیوں کہ دنیا جانتی ہے کہ مسلمان جب تک قرآن وسنت کے ساتھ وابستہ رہے ، اس وقت تک بڑے بن کر عزت وقوت اور شان وشوکت کے ساتھ رہے، لیکن جب مسلمانوں کا رشتہ قرآن سے ختم ہوگیا یا کمزور پڑگیا، تو وہ ذلیل ورسوا ہوگئے۔
مولانا محمد انتخاب ندوی نے حافظ قرآن کو مبارکبادی پیش کرتے ہوئے کہا کہ: قرآن کے الفاظ کی تلاوت اور اسکے معانی پر عمل کرنے سے ہی دین ودنیا دونوں میں کامیابی ہے۔ہمیں دو لوگوں پر رشک کرنا چاہئے ، ایک وہ جس کو اللہ کریم نے قرآن کی دولت عطا فرمائی، او ر دن رات اس میں مشغول رہتا ہے ، دوسرے وہ جس کو حق تعالیٰ شانہ نے مال کی نعمت عطا فرمائی ہو اور وہ دن رات اس کو لٹاتا رہتا ہے۔
ڈاکٹر مولانا محمد اشفاق قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ: بلا شبہ یہ قرآن پاک کا اعجاز ہے کہ معصوم بچوں کے سینوں میں اتنی ضخیم کتاب نہایت آسانی سے اور قلیل مدت میں محفوظ ہوجاتی ہے، انہوں نے کہا کہ: حفظ قرآن کی برکت سے قیامت کے دن حافظ قرآن اپنے والدین کے لئے تاج پوشی کا ذریعہ بنے گا، نیز اسے اپنے خاندان کے دس لوگوں کی سفارش کا حق بھی ملے گا اور قرآن کی برکت سے ان کی سفارش بھی قبول کی جائے گی۔
حافظ قرآن ہونے والے طلبہ وانکے استاذ حافظ ذبیح اللہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ:! آپ سبھی موفق من اللہ ہیں ، اور خدا کی مشیئت آپ کے ارادے کے ساتھ ہے،چوں کہ آپ لوگوں نے قرآن جیسی عظیم کتاب الٰہی کو یاد کرکے اپنے سینے کو انوار وتجلیات سے معمور کیا ، یہ قابل تعریف عمل ہے۔یاد رکھئے! یہ وہی کتاب ہے جس کو اگر پہاڑ پر اتار ا گیا ہوتا تو وہ ریزة ریزہ ہوجاتا ، اتنی بڑی امانت کو اٹھانے سے پہاڑ جیسی بھاری بھر کم شیءکے انکار کے بعد، اللہ نے اس بارعظیم کو انسان کے دوش ناتوںپر ناز ل فرمایا، پھر اس نے اس عظیم تحفہ کو نہ صرف یہ کہ قبول کیا ، بل کہ اسے زبانی طور پر یاد کرنے کی سعادت بھی حاصل کی۔
اس موقع پر مولانا حسن رضاءقاسمی، بھائی آفاق احمد،مولانا رضوان اللہ قاسمی ندوی، ڈاکٹر محمد عمر خان ،مولانا اظہار احمد،حافظ محمد حارث ، حافظ قمر عالم ، رئیس احمد ، موبھائی محمد اسلم خان، بھائی احمد رشید، مولانا محمد صابر نعمانی ، حافظ ذبیح اللہ ثاقبی ، مولانا محمد ظل الرحمان ندوی ، مولانا شکراللہ قاسمی ، مولانا وجہ القمر قاسمی، ماسٹر فیض احمد ، ماسٹر محمد عمر خان ، ماسٹر جاوید احمد،قاری عبد الکریم ، حافظ وسیم احمد ،، ملا محمد مسلم ، ماسٹر محمد شمیم، ماسٹر صادق علی، ماسٹر جمیل احمد وغیرہ موجودتھے۔